English Translation
This verse by Ghalib delves deep into the nature of the human heart and its endless capacity for desire. Ghalib begins by acknowledging the heart’s infinite number of desires, each of which holds immense value—so much so that one could consider them worth dying for. The heart is portrayed not as a cold, unfeeling object like stone or brick but as a living, sensitive entity capable of experiencing profound pain. This sensitivity is highlighted in the rhetorical question, “Why wouldn’t it swell with pain?” suggesting that it’s only natural for a heart burdened with desires to be filled with sorrow.
The second part of the verse shifts focus to the inevitability of suffering in love. Ghalib mentions that they will cry a thousand times, underscoring the idea that heartache and tears are inseparable from the experience of love. The final line, “Why would anyone want to torment us?” can be interpreted in two ways: it might be a lamentation about the cruelty of those who cause pain, or it could be an introspective question about why one would willingly endure such torment.
Urdu Translation
غالب کا یہ شعر انسانی دل کی فطرت اور اس کی لامحدود خواہشات کی گہرائیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ غالب ابتدا میں دل کی لامتناہی خواہشات کا ذکر کرتے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی اتنی قدر و قیمت ہے کہ ان کے لیے جان دینا بھی جائز ہے۔ دل کو پتھر یا اینٹ جیسی بے جان، بے حس شے نہیں بلکہ ایک زندہ، حساس ہستی کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو گہرے درد کو محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس حساسیت کو اس سوال میں اجاگر کیا گیا ہے، “یہ درد سے کیوں نہ بھر جائے؟” یہ تجویز کیا گیا ہے کہ خواہشات کے بوجھ تلے دل کا غم سے بھر جانا فطری بات ہے۔
شعر کا دوسرا حصہ محبت میں اذیت کی ناگزیر حقیقت کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ غالب ذکر کرتے ہیں کہ وہ ہزار بار روئیں گے، جس سے یہ خیال اجاگر ہوتا ہے کہ محبت کا تجربہ دل کے درد اور آنسوؤں سے الگ نہیں ہو سکتا۔ آخری لائن، “آخر کوئی ہمیں کیوں ستائے گا؟” کو دو طرح سے سمجھا جا سکتا ہے: یہ ان لوگوں کے ظلم پر ایک فریاد ہو سکتی ہے جو درد کا سبب بنتے ہیں، یا یہ اپنے آپ سے ایک سوال ہو سکتا ہے کہ کوئی ایسا کیوں کرے گا اور کیوں ہم خود کو اس اذیت میں ڈالیں گے۔